راجستھان کے الور میں مبینہ گئوركشكوں کی بھیڑ کے ذریعہ مویشی لے کر جا رہے
مسلم کمیونٹی کے 15 افراد پر کئے گئے حملے میں بری طرح زخمی ہوکر پیر کو
پہلو خان کی موت ہو گئی۔ پولیس نے اس معاملے میں قتل کا کیس درج کر لیا
ہے اور تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے پر راجستھان کے وزیر داخلہ
گلاب چند کٹاریا کا ماننا ہے کہ 'گئوركشكوں' نے اچھا کام کیا، لیکن لوگوں
کی پٹائی کر انہوں نے قانون کی خلاف ورزی بھی کی۔
ایک میڈیا رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ جانوروں کو لے کر جا رہے ان لوگوں
کے پاس جے پور میونسپل اور دوسرے سرکاری محکموں کی طرف سے جاری کی گئی
جائز پرچياں اور رسیدیں تھیں، جو انہیں ان مویشیوں کو لے جانے کی قانونی
اجازت دیتی تھیں۔ وہیں، راجستھان کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا نے کہا کہ
جب وہ جانتے تھے کہ راجستھان میں گایوں کی اسمگلنگ پر پابندی ہے تو آخر وہ
ایسا کیوں کر رہے تھے؟
بھیڑ کے حملے میں دوسروں کے ساتھ بری طرح پٹائی کے شکار ہوئے 55 سال کے
پہلو خان نے پیر کی رات 3 اپریل کو دم توڑ دیا تھا۔ خان ہریانہ کے رہنے
والے تھے۔
حملے میں زخمی ان کے 4 دیگر ساتھی بھی ہسپتال میں داخل ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ بھیڑ کی طرف سے گھیرے جانے کے بعد خان اور ان کے ساتھیوں
نے پرچياں بھی دكھائیں کہ وہ ان جانوروں کو جے پور کے مویشی میلے سے خرید
کر لائے ہیں، لیکن ان کی ایک نہیں سنی گئی۔ بھیڑ نے ان لوگوں کو ہائی وے پر
ان کے پک اپ وین سے کھینچ لیا اور دوڑا دوڑا کر پٹائی کی۔
معاملے میں راجستھان پولیس نے اگرچہ حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے،
لیکن ساتھ ہی ساتھ اس نے 15 لوگوں کے اس گروپ کے خلاف جانوروں کی اسمگلنگ
کا بھی کیس درج کر لیا، جبکہ ان کے پاس اس کی جائز رسیدیں پائی گئی ہیں۔ ان
رسیدوں میں ان لوگوں کی طرف سے جے پور میونسپل اور دوسرے محکموں کو ادا
کیے گئے پیسوں کی وصولی ہے جس کے تحت وہ قانونی طور پر گایوں کو لے جانے کا
حق رکھتے تھے۔ ایسا ہونے کے باوجود ریاست کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا
نے گایوں کی اسمگلنگ پر پابندی کی بات کہتے ہوئے جیسے گئوركشكوں کو 'صحیح'
ٹھہرایا۔ دوسری طرف مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے کہا کہ
گئوركشا کے نام پر ملک بھر میں غنڈہ گردی ہو رہی ہے۔